| میں بندھن سے کیسے رِہا ہو گیا |
| میں خود آج اپنی سَزا ہو گیا |
| جو وعدہ کیا تھا نِبھا ناں سکا |
| میں خود سے بھی اب بے وفا ہو گیا |
| مرے ساتھ کیا ماجرا ہو گیا |
| میں کیوں غم میں اب مبتلا ہو گیا |
| میں تقدیر کی اک خطا ہو گیا |
| میں اب بُھولی بِسری صدا ہو گیا |
| جو کہتا تھا میرے بِنا کچھ نہیں |
| وہ دشمن کا اب آشنا ہو گیا |
| مرے ساتھ کیا ماجرا ہو گیا |
| میں کیوں غم میں اب مبتلا ہو گیا |
| جسے خود سے میں نے تراشا یہاں |
| وہ پتھر مرا اب خدا ہو گیا |
| محبت سمجھتا تھا اک کھیل ہے |
| مجھے ہار کر پارسا ہو گیا |
| مرے ساتھ کیا ماجرا ہو گیا |
| میں کیوں غم میں اب مبتلا ہو گیا |
معلومات