تنہائی میں اب کرنا سفر سیکھ لیا ہے
اور زیر کو اب کرنا زبر سیکھ لیا ہے
واعظ اے مرے یار سنو عشق میں ہم نے
راتوں کو بھی اب کرنا سحر سیکھ لیا ہے
اب جان سے جانے کا بھلا خوف ہو کیسا
اب رکھنا ہتھیلی پہ جگر سیکھ لیا ہے
ان عشق کی راہوں سے گزرتے ہوئے ہم نے
روتے ہوئے ہنسنے کا ہنر سیکھ لیا ہے
کیوں سہتے ہو مرحوم زمانے کی یہ باتیں
کچھ تو بھی بتا عشق اگر سیکھ لیا ہے
حسن رازق مرحوم

58