| کہاں شیطاں میں ڈھلتے جا رہے ہو |
| کہ فاسق قوم بنتے جا رہے ہو |
| ہے قائم جب سے موعودہ جماعت |
| ذلیل و خوار ہوتے جا رہے ہو |
| رہے گھر گھاٹ دونوں کے نہ تم تو |
| بتوں پے جاں چھڑکتے جا رہے ہو |
| دلوں میں پیچ و تاب اتنے نہ کھاؤو |
| عروجِ حق پہ جلتے جا رہے ہو |
| بھلا کب تک ٹلاؤو گے یوں حق کو |
| دغا سے سچ چھپاتے جا رہے ہو |
| رہے دیں کے نہ تم اپنے وطن کے |
| کہ دونوں کو ہی کھاتے جا رہے ہو |
| تمھارا نِیستی ہی ہے مقدر |
| نشاں عبرت کا بنتے جا رہے ہو |
معلومات