بھٹک کر جب اسی گھر پر گیا ہوں
وہی در پر گرا پھر رو دیا ہوں
کبھی جس سے گریزاں بے وجہ تھا
مدد اس سے طلب اب کر رہا ہوں
محبت کا عجب عالم سمایا
نجانے اب کہاں کھوسا گیا ہوں
دلِ بے خانماں سنتا نہیں کچھ
نگاہِ یار میں ڈوبا ہوا ہوں
ہوا غم کونسا لاحق تجھے ہے
سمجھ کر غمزدہ پھر سے ہوا ہوں
مرا دل ہوچکا راضی مگر کیا
کسی قابل ابھی بھی رہ گیا ہوں؟
رہوں گا منتظر میں حشر کا گل
بہت غم ضبط اپنے کر چکا ہوں

0
32