| مصائب اب یہاں بیٹھے پسِ دیوار ہر جانب |
| جہاں دیکھو نظر آتا ہے اب سالار ہر جانب |
| ہمارا جب بھی دل ٹوٹا بس اتنا ہی ہوا آخر |
| ہماری روح میں اونچی ہوئی دیوار ہر جانب |
| اب انساں کی مہارت ہو گئی بے سود کیا کیجے |
| خدائی پھر رہی ہے آج کل بیکار ہر جانب |
| خدا ہیں ہم جو دل میں ہو وہی تخلیق کرتے ہیں |
| نظر آتا ہے ہم کو آج کل انکار ہر جانب |
| سمجھتے ہیں کہ ہم اشرف ہیں ہر مخلوق سے شاہدؔ |
| نجانے کیوں ہوئے اب برسرِپیکار ہر جانب |
معلومات