| ثباتِ ہستی منظورِ خدا گر مدعا ہوتا |
| فرشتہ پھرعبادت کیا مسلسل کر رہا ہوتا |
| قضا ہوتی بقا ہوتی عجب دنیا بنی ہوتی |
| یہ انساں پر مگر وقتِ بلا سا گِر پڑا ہوتا |
| حقیر و ادنی باطن ظاہری خوبی ترا چہرا |
| وہ چہرہ جو نظر آتا، میں زندہ ہو رہا ہوتا |
| ترے ہوں عشق میں، مدت گزاری آرزو رکھ کر |
| مگر اے کاش عشقِ نارسائی میں مرا ہوتا |
| اسے کہہ لو، جو کہنا ہے، فقط ہے بد نصیبی کیا |
| پیالہ مختصر عمرِ رواں کا گر بھرا ہوتا |
| چلو کاشف، لیا جی بھر گھڑی تیاری کی ہے اب |
| یہ ملک الموت دیکھے رنگ حیدر ہی چڑھا ہوتا |
معلومات