سمندر میں کوئی پیاسا ہے تو پیاسا ہے دانستہ
کوئی غم ہے کہ جس کو پالنا پڑتا ہے دانستہ
اذیت سے کوئی دشمن مجھے کیوں کر نکالے گا
نشانہ چوکنے والا نہ تھاچوکا ہے دانستہ
ہماری بے نیازی بے حسی لگنے لگی اس کو
تو اس کو دیکھتے ہی چونکنا پڑتا ہے دانستہ
ترے شہکار کے دیدار کی حد بھی مقرر ہے
سبھی سے فاصلہ ہم نے بنا رکھا ہے دانستہ
کوئی بھی زہرِ قاتل کا مزہ کیا ہے بتا پاتا
کوئی دھوکا نہیں کھایا مگر کھایا ہے دانستہ
تنازع کے بنا کوئی کہانی ہو نہیں سکتی
خدا نے اک شجر ممنوع کر رکھا ہے دانستہ
ذرا سی روشنی کردے تو سب مجرم دکھائی دیں
اندھیرے میں دیا کس نے چھپا رکھا ہے دانستہ

0
28