جو آج تک نہ بتایا وہ اب بتا دوں گا |
حیا کے پردے بھی ممکن ہو گر ہٹا دوں گا |
فریب سے مری جاں احتیاط ہو ورنہ |
"میں دل پہ جبر کروں گا تجھے بھلا دوں گا" |
خطا نہ ہو سکا کوئی نشانہ ہے اپنا |
شکار پنجہ میں اپنے مگر دبا دوں گا |
برائے چندے بھی گر روٹھ جائے گی مجھ سے |
منانے کے لئے ہر حربہ آزما دوں گا |
مزاج ایسے ہیں ناصؔر تو شکوہ مجھ سے ہو کیوں |
کہ بے وفائی کا بھی گر صلہ وفا دوں گا |
معلومات