مجھ کو محسوس ہو رہا ہے یوں
اوڑھ لوں روپ ایک تاجر کا
غم شناسا بنوں محبت کا
کوئی آئے تو بے قرار نہ ہوں
کوئی جائے تو خاکسار نہ ہوں
اشک آئے تو طار طار نہ ہوں
ماشکی سی مری طبیعت ہو
رمز کہنے کی مجھ کو عادت ہو
میرا ہر رنگ مختلف ٹھہرے
مجھ کو بھائے نہیں فلک ہونا
رینگتا روندتا چلوں خود کو
چار گز کی زمین مل جائے
خود کو کچھ تو میں مالو مال کروں
ایک تاجر بنوں میں چوٹی کا
مجھ کو محسوس ہو رہا ہے یوں

0
32