سرہانے سیپیاں رکھنا فقط دِلاسہ تھا
مجھے سراب کیا دیتا وہ آپ پیاسا تھا
عجیب پیاس تھی، آنکھوں میں اُس کی تیر رہی
گو اپنے آپ وہ کُوزے میں گویا دریا تھا
چُھپائے رکھتا تھا، دل میں نظر سے دنیا کی ،
وہ شخص میرے لئے میرا کُل اثاثہ تھا
زماں ، مکاں کی سبھی بندشوں سے تھا آزاد
یہ اس کا ظرف تھا وہ میرے دل میں رہتا تھا
نظر سے بھانپ لیا کرتا، درد پنہاں. میرا
وہ کس قدر میرے فردا کی فکر کرتا تھا
میں جب بھی بات کروں مجھ میں بولتا تھا وہی
میرے وُجود پہ رنگ اُس کا اتنا گہرا تھا
رَقیبِ رُوسِیاہ کی موت پر منائیں کیا غم
ہماری چھاتی پر جو مُونگ دلہ کرتا تھا
ہر اِک کی اپنی پسند، اپنی اپنی ترجیحات
میں اس کا کچھ نہیں لگتا، وہ میرا اپنا تھا
--------------

0
25