| مَلائکہ با اَدب جُھکے ہیں |
| سَلامی کو انبیاؑء کَھڑے ہیں |
| جَہان والوں کے غم مِٹے ہیں |
| نصیب سب کے چَمک اُٹھے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| کہیں پہ روشن مَحَل ہُوے ہیں |
| کہیں پہ آتش کَدے بُجھے ہیں |
| کہیں پہ بُت منہ کے بَل پَڑے ہیں |
| کہیں پہ جھنڈے لَگے ہُوے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| سَبھی جَہاں کو پِسر مِلے ہیں |
| مِلے ہیں لعل و گُہَر مِلے ہیں |
| کہ صَیدِ بستہ کو پَر مِلے ہیں |
| خزانے اللہ کے بَٹے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| یہ مژدہ جبریلؑ نے سُنایا |
| سُنو سُنو خیر کا دِن آیا |
| وہ آیا ہے آمنہؑ کا جایا |
| مَلک بَشر سب ہی جُھومتے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| سَجائے اللہ نے جَہاں سب |
| صَفِ رسولاںؑ ہوئی مُرَتَّب |
| گھر آمنہؑ کا ہُوا مُطَیَّب |
| اَزل اَبد اب نِکھر رَہے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| وہ نور پھوٹا, وہ بدلی چھائی |
| وہ ابر برسا, بہار آئی |
| حیاتِ تازہ چَمن نے پائی |
| خزاں کے دن اِس طرح ڈَھلے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| وہ حُسن دیکھے, وہ نور دیکھے |
| خدا کی رحمت کے ابر برسے |
| وہ طیر چہکے, یہ سَرْو لہکے |
| وہ چشمے شیریں اُبل رَہے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| ہیں مرحبا کی صدائیں ہر سمت |
| مہک اُٹھا ہے یہ گلشنِ ہست |
| غَزال و طاؤُس سب ہو کے مست |
| خوشی کے نغمے سُنا رَہے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| اُنہیں کی سب راہ تک رَہے ہیں |
| کہیں عَنا دل چہک رَہے ہیں |
| گُل و صَنوبَر لَچک رَہے ہیں |
| دَرود پڑھتے ہی جا رَہے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| سَبھی خَطاؤں کو بھول جاؤ |
| مزید جاں پر سِتم نہ ڈھاؤ |
| گناہ گارو چَلے ہی آؤ |
| خدا کی رحمت کے در کُھلے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| گِرے پَڑے ہیں مَنات, دیکھو |
| سَنور گئی ہے حَیات, دیکھو |
| جَلی ہے شمعِ نِجات, دیکھو |
| خراب حالوں کے دن پِھرے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
| مقامِ مَحْمُود اِن کا منبر |
| اِنہیں پہ اوج و شَرف کی چادر |
| یہی ہیں شاہدؔ ثَنا کا مَحْور |
| سَبھی دَرود اِن پہ بھیجتے ہیں |
| حضورؐ تشریف لا چُکے ہیں |
معلومات