چار دِنوں کے میلے ہیں
لیکن بہت جھمیلے ہیں
ایک اداسی چھائی ہے
درد و غم کے ریلے ہیں
میٹھی باتیں کرتے ہیں
دوست مرے البیلے ہیں
جیون تیرے کتنے ستم
اپنی جان پہ جھیلے ہیں
کتنی غربت دیکھی ہے
کتنے پاپڑ بیلے ہیں
بچپن ساتھ گزارا ہے
ساتھ میں دونوں کھیلے ہیں
دل میں پیار جگایا ہے
آنکھ میں خواب انڈیلے ہیں
مانی عِشق میں بھٹکے ہیں
جتنے قیس کے چیلے ہیں

0
39