غزل اردو
عین ممکن ہے تجھے وعدۂ فردا یاد آئے
یہ بھی ہو سکتا ہے کچھ خوفٔ خدا یاد آئے
بس اسی آس پہ ہی عمر بتا دی میں نے
جانے کب پھر سے تجھے پاسٔ وفا یاد آئے
شہر کی تیزی سے اکتا کے یہ ہو سکتا ہے
گاؤں کی سست مگر صاف ہوا یاد آئے
تم تصور میں اسے قوسٔ قزح ہی کہنا
جب تجھے پینگ کے جھولوں کا مزا یاد آئے
یاد کر لینا وہ امید بھری باتیں مری
نا امیدی کی اگر کوئی کتھا یاد آئے
میری یادیں مجھے انور نہیں سونے دیتیں
نصف شب تم سے مجھے تھا جو گلہ یاد آئے
انور نمانا

0
6