| بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم |
| صلوا علی الحبیب ※ صلی اللّٰہ تعالیٰ علی محمد |
| ٭ جس کا نام ہی برائی اسے کر کے اچھائی کی امید کیسی |
| ٭ انسان کی بد بختی اس وقت شروع ہوتی ہے جب وہ برائیوں میں گِر کر فخر شروع کر دیتا ہے |
| ٭ جھوٹ بولنے والے کی پہچان یہ ہے کہ وہ تھوڑی دیر کے بعد اپنے الفاظ بھول جاتا ہے |
| ٭ خالی کمرے ، خالی دماغ شیطان کی آماجگاہ ہے |
| ٭ جھوٹ سے بچو ورنہ ایک جھوٹ سے کئی جھوٹ بولنے پڑے ہیں |
| ٭ جھوٹ جعلی کرنسی ہے جس کو چلانے والا پھنس جاتا ہے |
| ٭ سچ سونے کا سکہ ہے کہیں بھی کیش کرو |
| ٭ خود کو مصروف رکھنے والا شیطان کے وار کا کم شکار ہوتا ہے |
| ٭ شیطان کا سو فیصد وار اِس وقت کامیاب ہوتا ہے جب انسان خود اس کام کو کرنے کا ارادہ کرے |
| ٭ کسی کا دل نہ دُکھاؤ اللہ تم کو خوش رکھے گا |
| ٭ بات بات پر نوکا توکی انسان کو متنفر بنا دیتی ہے |
| ٭ زیادہ بے پروائی بھی انسان کو ضرر پہنچاتی ہے |
| ٭ ہر اس کام سے بچو جس سے کسی کا دل دُکھے |
| ٭ ہر اس کام سے بچو جو اخلاق سے گِرا ہو |
| ٭ متحمل مزاجی انسان کی عزت میں اضافہ کرتی ہے |
| ٭ جیون میں جو چاہا ضروری نہیں وہی ملے کیونکہ اللہ تعالیٰ جو دیتا ہے انسان کی بھلائی کے مطابق دیتا ہے |
| ٭ انجام سے بے خبری بھی انسان کو نڈھال بنا دیتی ہے |
| ٭ پردیس میٹھی زندان ہے جس میں نہ رہنے کو جی کر نہ چھوڑنے کو جی کرے |
| ٭ کسی کے راز کو فاش نہ کرو اللہ تمہارے راز پہ پردہ ڈال دے گا |
| ٭ انسان اپنی ذہانت کے مطابق سوچتا ہے |
| ٭ علم سیکھنے کا مقصد پیسہ کمانا نہیں ہونا چائیے بلکہ آداب سیکھنا ہونا چائیے |
| ٭ یہ دنیا ہے امتحان اس میں نقل کرنے کے زیادہ نمبر ہیں |
| ٭ ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے اسے مٹانے کیلئے رب مسیحا پیدا کر دیتا ہے |
| ٭ غصے کے وقت غصے پر قابو پا لینا طاقت وار ہونے کی دلیل ہے |
| ٭ انسان کو اصولوں کے معاملے میں سخت ، سیکھنے کے معاملے میں نرم ، سیکھانے کے معاملے میں معتدل ہونا چایئے |
| ٭ انسان کو اپنی اصلیت نہیں بھولنی چایئے ترقی کی کتنی ہی بلندی پر پہنچ جائے |
| ٭ انسان کی پہچان تین چیزوں سے ہوتی ہے اخلاق ، ایمان ، عمل۔ |
| ٭ گھمنڈ انسان کو پستی کی طرف لے جاتا ہے |
| ٭ جس طرح بلندی کی کوئی پیمانہ نہیں اسے طرح عشق کا کوئی پیمانہ نہیں |
| ٭ تکبر کی زندگی جھوٹی انا پر گزرتی ہے |
| ٭ جنونی سے بچو کیونکہ جنونی کی ذہنی حالت پر اسرار ہوتی ہے |
| ٭ بربادی کے بعد انسان سنبھلنے کے چکر میں تھوڑا کنجوس ہو جاتا ہے |
| ٭ بہترین کام وہ جس میں اللہ بھی راضی ہو اور اپنا بھی فائدہ ہو اور دوسروں کا بھی ۔ |
| ٭ کبھی کبھی اکھڑ محتاط پن امتحان میں ڈال دیتا ہے |
| ٭ خوشی مزاجی دوسروں کے لئے بھی خوش مزاجی کا ذریعہ بنتی ہے |
| ٭ دل بر داشتہ ہونا ناکامی کو دعوت دینے کے مترادف ہے |
| ٭ کسی کو حقیر مت جانو کیونکہ تم بھی حقیر چیز سے پیدا ہوئے ہو |
| ٭ دعا کرتے وقت دوستوں کو نہیں بھولنا چایئے کیونکہ دوست بھی انسان کی شان ہیں |
| ٭ اچھا دوست بھی نعمت ہے |
| ٭ لالچی یا برا دوست حقیقت میں زیان ہے |
| ٭ خود غرض دوست بے وفا نکلتا ہے |
| ٭ بہتر سے بہتر سے متولی ترقی کر جاتے ہیں |
| ٭ اچھے کے آرزو مند رہو کیونکہ اچھائی کی آرزو مایوسی کوآنے بھی دیتی |
| ٭ انارکی پھیلانے والے مت بنو انارکی ختم کرنے والا بنو |
| ٭ دولت کا نشہ تکبر کو جگہ دیتا ہے |
| ٭ محبت والوں سے بے حسی گمراہ کر دیتی ہے |
| ٭ ہر کوئی اپنے علم و دانش کے لحاظ سے پہچانا جاتا ہے |
| ٭ برکت ایسی نعمت جس آ جائے اُس کا حجم بڑھا دیتی ہے |
| ٭ دوسروں کے حقوق کو تسلیم کرنا جری پن کا ثبوت ہے |
| ٭ دوسروں کے حقوق ک خاطر آواز بلند کرنا نیکی اور بہادری ہے |
| ٭ حالات سے لڑتے رہنا بہادری کا شیوہ ہے |
معلومات