ننگے بدن تھے، مگر دل لباسوں میں تھا
ہر لمس اک راز تھا، جو پیاسوں میں تھا
چاندنی رات تھی، اور ہوا نے کہا
یہ لمحہ فقط تیری سانسوں میں تھا
دھڑکنوں میں چھپی تھی کوئی راگنی
اک خیالوں کا ساز، جو یاسوں میں تھا
خامشی بولتی تھی، نگاہوں کے بیچ
ایک وعدہ چھپا، جو قیاسوں میں تھا
جگمگاتے تھے تارے سرہانے مرے
ایک سپنا تھا وہ، جو فسانوں میں تھا
پیار کی بو نے چُھو لی بدن کی فضا
پھول جیسے کھلے، جو اداسوں میں تھا
اب نہ کوئی صدا، نہ کوئی فغاں
بس تم اور میں، اور جو سانسوں میں تھا
چلو جی لیں یہ پل شاکرہ، جو باقی نہ ہو
عشق ایسا کبھی، جو قیاسوں میں تھا

0
6