| کبھی دل کسی سے لگایا تو ہوتا |
| محبت کو دل میں جگایا تو ہوتا |
| خدا کی قسم جان دے دیتے تم پہ |
| مجھے اک نظر آزمایا تو ہوتا |
| وہ آتے نہ آتے یہ ان کی رضا تھی |
| مگر خط ہی لکھ کے بلایا تو ہوتا |
| لگاتا میں آتے ہی تجھ کو گلے سے |
| مگر کاش تو نے منایا تو ہوتا |
| ادا سے مرا تھوڑا چہرہ پکڑ کر |
| ملا کے نگہ مسکرایا تو ہوتا |
| نہ مہتاب کو بھی یہ برداشت ہوتا |
| ذرا رخ سے آنچل ہٹایا تو ہوتا |
| بے شک آپ سالک سے نفرت ہی کرتے |
| مگر کوئی رشتہ نبھایا تو ہوتا |
معلومات