پھر پاک بن رہا ہے مدینہ کے جیسا شہر |
ہو خوش زمانہ آتا ہے خیر القرون کا |
پانی پئیں گے گھاٹ پہ بکری و شیر ساتھ |
قسمت سنور بھی سکتی ہے اس کے دو نون کا |
لیکن بتا رہا ہے خلافت کا خط و خال |
تیرا خلیفہ ہوگا وہ مغرب کا اک غلام |
اسلام ہوگا مغربی ہاتھوں کی اک کنیز |
یورپ کے در پہ حکم سے ناچے گی صبح و شام |
اس نے کیا ہے حکم تو مسجد کو ڈھا دیا |
تیرا خلیفہ کعبہ و قبلہ کو ڈھائے گا |
اور پھر کہے گا یہ ہے خلافت رسول کی |
ہر اک بشر اس دیر کا چکر لگائے گا |
حیران ہو گیا ہے یہ آزر بھی دیکھ کر |
نمرودی مملکت بھی یہ کیا کام کر گئی |
فاروق جس کے سامنے تھراتا روم تھا |
تیرا خلیفہ روم کے آگے ہے سجدہ ریز |
دن میں تمہارے ملک میں ہے شام سا اندھیر |
وہ شام اور تھی کہ جو ہوتی تھی صبح خیز |
کیا خوب ہے مدینہ ریاست کا یہ نظام |
گرجا کو ہیں سہولتیں مسجد کو ٹیکس ہے |
کیا خوب ہے تمہاری ریاست کا منتظم |
مؤمن کو ہیں اذیتیں ملحد کو رکس ہے |
ڈھنگ میں ہے یہ فرنگ شباہت میں ہے ہنود |
اس سے بھلا کیا کام ہو اسلام کا کبھی |
آتی ہے اس پہ مجھ کو ہنسی جس پہ رات دن |
شیطان کا لباس ہو احرام کا کبھی |
معلومات