غزل اردو
مژدوں کے انتظار میں آدھی گزر گئی
بے کار زندگی مری باقی گزر گئی
انجام دے سکا نہ کوئی کارنامہ میں
بس سوچنے میں اپنی حیاتی گزر گئی
رب کا نہ ہو سکا ہوں نہ ہی دنیا والوں کا
اک کشمکش میں زیست یہ ساری گزر گئی
پہلا قدم اٹھا نہ سکے باغیانہ ہم
رسماً حیات ہم نے گزاری گزر گئی
کچھ کٹ گئی اناؤں کی سولی پہ زندگی
نفرت کی بھٹی میں جو بچی تھی گزر گئی
توحید کا اثاثہ اب انور بچا کے رکھ
اعمال والی عمر تو تیری گزر گئی
انور نمانا

0
7