نظر جو خود پہ پڑی، تو رازِ جہاں کھلا
وہ ایک آنکھ جو جاگے، تو ہر طرف صدا
یہ کائنات نہیں، تو خود ہے ایک کتاب
کہ جس کا ہر ورقِ خاموش، ہے خودی کا نقشِ پا
تو جانتا نہیں، جو تو نے خوف سے چھپایا
وہی ہے تجھ میں چھپا، وہی ہے تیرا خدا
نہ کوئی قید رہے، نہ حرف کی نیاز
جو بات دل سے نکلے، وہی ہے اصل دعا
اٹھا نقابِ خودی، کہ وقت بھی رکا ہوا
ابھی شاکرہ دیر نہیں، ابھی ہے آئینہ جُدا

0
10