| لب جاں بَخش اب جاں بلب ہو گئے ہیں |
| ارماں سب گہری نیند سو گئے ہیں |
| سفرِ زیست میں مرے کیا کیا |
| ہم نوا یار دوست کھو گئے ہیں |
| مجھے ان سے گلہ نہیں ہے کوئی |
| اپنے تھے اب ہو غیر جو گئے ہیں |
| خوش ہیں مرنے کے بعد جن کے طے |
| مرحلے بے تگ و دو ہو گئے ہیں |
| زندہ رہنے کے ہیں سدا وہ ہی |
| ہار خوشیوں کے جو پرو گئے ہیں |
| خاک آ لود ناک ان کی ہو گی |
| جو بھی زہریلے خار بو گئے ہیں |
| جو شجر زندہ تھے بہار میں اب |
| سج سنور از سرِ نو وہ گئے ہیں |
معلومات