ہر برائی میں رہتی زحمت ہے
پڑتی اک دن چکانی قیمت ہے
کیوں تذبذب تمہارے ہے دل میں
"ہے محبت تو بس محبت ہے"
جس شئہ نے فریب میں ڈالا
فانی دنیا کی زيب و زینت ہے
مندمل زخم ہوں یکایک سب
ہوتی ہمدم سے جب بھی خلوت ہے
کر دیا راز فاش راحت نے
چھپ نہ سکتی کبھی مسرت ہے
آج محکوم کیوں بنے ہیں ہم
اپنے کرتوت کی نحوست ہے
حق بیانی سے جیت لیں بازی
ماننے والوں کو نصیحت ہے
گر یہ ناصؔر ضمیر روشن ہو
جاگتی پھر یہ سوئی قسمت ہے

0
39