خلقِ خدا میں چیدہ مرسل تمام ہیں
لیکن یہ فخرِ آدم ان کے امام ہیں
جو مزنبیں کے شافی دولہا ہیں حشر کے
مولا کے ہیں یہ دلبر خیر الانام ہیں
سب سے بڑی ہے ملت امت حبیب کی
جس میں لبیبِ رب کے ہم بھی غلام ہیں
تاباں ہیں راہیں ساری ان ہی کے فیض سے
دھومیں عطائے جاں کی بالائے بام ہیں
سینے کی تابشیں ہیں عکسِ جمالِ جاں
انہی سے گوشے دل کے روشن مقام ہیں
ختم الرسل حبیبی سردارِ انبیا
صادق اصول جن کے نیر مدام ہیں
ہر آن دانِ ان کے خلقِ خدا پہ ہیں
جن پر درود رب کے آتے دوام ہیں
شہکارِ کبریا ہیں خُلقِ عظیم یہ
دیں آگہی جو رب کی وہ ان سے جام ہیں
محمود ذاتِ ہادی احسانِ کبریا
برکات جن سے وارد ہستی پہ عام ہیں

104