یونہی توقیر گنوانے سے بہت ڈرتے ہیں
اپنا دکھ سب کو سنانے سے بہت ڈرتے ہیں
دل تو کہتا ہے کہ شامل ہوں تری محفل میں
بن بلائے ہوئے آنے سے بہت ڈرتے ہیں
ہار تو مانیں گے لیکن نہ لڑیں گے حق پر
اپنے احباب زمانے سے بہت ڈرتے ہیں
لوگ پڑھ لیں نہ تجھے بھی کہیں لفظوں میں
ہم تو اب شعر سنانے سے بہت ڈرتے ہیں
میری آنکھوں میں نئے خواب سجانے والے
ہم ترے چھوڑ کے جانے سے بہت ڈرتے ہیں
‏یوں نہ ہو تجھ کو ستائیں یہ زمانے والے
ہم ترے شہر میں آنے سے بہت ڈرتے ہیں

0
64