یونہی توقیر گنوانے سے بہت ڈرتے ہیں |
اپنا دکھ سب کو سنانے سے بہت ڈرتے ہیں |
دل تو کہتا ہے کہ شامل ہوں تری محفل میں |
بن بلائے ہوئے آنے سے بہت ڈرتے ہیں |
ہار تو مانیں گے لیکن نہ لڑیں گے حق پر |
اپنے احباب زمانے سے بہت ڈرتے ہیں |
لوگ پڑھ لیں نہ تجھے بھی کہیں لفظوں میں |
ہم تو اب شعر سنانے سے بہت ڈرتے ہیں |
میری آنکھوں میں نئے خواب سجانے والے |
ہم ترے چھوڑ کے جانے سے بہت ڈرتے ہیں |
یوں نہ ہو تجھ کو ستائیں یہ زمانے والے |
ہم ترے شہر میں آنے سے بہت ڈرتے ہیں |
معلومات