| سب بھول کر تجھ کو منانے آئے ہیں |
| دل صاف اپنا ہم دکھانے آئے ہیں |
| تجھ سے گلہ شکوہ نہیں ہے کوئی بھی |
| یہ سچ ہے جس کو ہم بتانے آئے ہیں |
| دنیا نے کانٹے جتنے بچھا رکھے ہیں |
| وہ تیرے رستہ سے ہٹانے آئے ہیں |
| وہ سب انائوں کے تھے بت پوشیدہ جو |
| ان کو لگا کر ہم ٹھکانے آئے ہیں |
| نفرت کے اونچے کوہساروں سے جناب |
| الفت کے نغمے گنگنانے آئے ہیں |
معلومات