خدمت قوم کے جزبوں میں نکھرنا دل کا
درد ملت میں شب و روز مچلنا دل کا
باعث امن و محبت ہے رمقنا دل کا
ظلمت رنج میں بہجت سے چمکنا دل کا
فطرت خاکی میں ہے سہو کی گنجائش پر
کیف احساس عمل سے ہے سنورنا دل کا
مہکے گلشن کی فضا، رنگ بہاراں ہو پھر
انبساط و مسرت سے چہکنا دل کا
خوش کلامی میں تاثر کی جھلک رہتی ہے
طرز گفتار کی ایما پہ سلگنا دل کا
بیم طاری ہو نہ کیوں حادثوں کی کثرت سے
ناگواری کے سبب پائے سہمنا دل کا
ہر قدم نت نئی پیچیدگی ملتی ناصؔر
ہے ہنر مندی مصیبت سے نکلنا دل کا

0
9