آپ کے گیسوئے خم دار کے کالے سائے
ہم غریبوں کے لیے سایۂ دیوار ہوئے
آپ کے دہنِ مقدس کی چھلکتی سی شراب
رند جتنوں نے بھی پی لی تھی وہ بیمار ہوئے
ان نشیلی سی نگاہوں کے تقدس کی قسم
ان سے پی کر ہی تو ساقی یہاں مے خوار ہوئے
آپ کے پہلوئے پر لطف سے جو دور ہوئے
اسی محفل میں نہیں دنیا میں بھی خوار ہوئے

0
20