صادق عقیدے پر کامل اعتبار کر
ہر حال رہ گزر سیدھی اختیار کر
ملت کے درد میں دل کو بے قرار کر
جزبوں کو قوم پر یوم و شب نثار کر
حاکم جو تھے جہاں پر، محکوم آج ہیں!
پستی کو دیکھ کر آنکھیں اشکبار کر
نفرت کے بیج بونے سے اگتے خار ہیں
انسان سے ملنساری پر وقار کر
کردار میں سلیقہ، گفتار نرم ہو
کرتے ہیں بدتمیزی ان سے بھی پیار کر
کہلائے بھائی ورنہ شیطان کا وہی
اسراف سے ہمیشہ راہ فرار کر
راسخ یقیں ہو دل میں ناصؔر تو خوف کیا
باطل کے سامنے خود کو حق شعار کر

0
7