دیا مصطفیٰ نے ہے وہ کیمیا
مسِ خام کو جس نے کندن کیا
ہے آذاں بلالی انہی سے خبر
سدا آئے جن پر درودِ خدا
چمن میں سدا ہے نبی سے بہار
یہ گردوں ہے دوراں انہی سے ہوا
ملا مصطفیٰ سے وہ سوزِ یقیں
یہ انسان جس سے ہے کامل بنا
سخی کا کرم ہے عجب آسرا
جو کافور کرتا ہے بیمِ ہوا
ہیں کامل نبی میرے نورِ ہدیٰ
بصارت میں ٹھنڈک دہر کی ضیا
نبی کی محبت عمارت ہے وہ
دلوں کو جو دے ہے غنٰی در غنٰی
ہیں ہستی پہ الطاف اُن سے تمام
ہے قاسم جنہیں خود خدا نے کیا
بنے فیضِ اول خلق کے نبی
فروزاں جہاں کی ہے جس سے فضا
حسیں نامِ نامی ہے نورِ ہدیٰ
ہے ڈنکا دہر میں اسی کا عُلیٰ
چھپی عشقِ احمد میں مستی ہے وہ
غلامی دے جس کی شہی کا مزہ
ہیں محمود طالع خلق کے ضیا
ملا اس کو آقا نبی مصطفیٰ

21