اونچائی پر جب ہوتے ہیں
اپنے ہرسُو سب ہوتے ہیں
جب نہ کوئی بھی روگ ہو دِل کو
خواب سہانے تب ہوتے ہیں
دانے دانے کی گنتی کیا
عشق کے اپنے ڈھب ہوتے ہیں
ظلم کی راتیں جب لمبی ہوں
روشن تارے تب ہوتے ہیں
اپنا آپ جلاتے ہیں جب
روشن تب کوکب ہوتے ہیں
حق کی خاطر وہ لڑتے ہیں
جو منظورِ رب ہوتے ہیں
جو سنتا ہے سر دھنتا ہے
تیرے شعر غضب ہوتے ہیں

17