دائم فروزاں دل کی یہ دھڑکن ہے
سوزن سے گوشہ گوشہ کہ روشن ہے
میں بھی ہوں ایک مولا ترا بندہ
عقبی بنا ترے لیے ممکن ہے
شیریں زباں کیوں کر نہ ہو یہ میری
پر زور ریختہ لے میں دکن ہے
ہوکر نہاں قضا سے نوازا ہے
میرے جنازہ پر ترا چلمن ہے
تنہا عبید ہے رہ ِوفا پر اب
یاں سے جا وہ چکا مرا رہزن ہے

0
86