| شمع الفت کی جلا کر جو بجھا دیتے ہیں |
| بیگناہوں کو یوں الفت کی سزا دیتے ہیں |
| بھول جاتے ہیں یہ کچھ روز محبت کر کے |
| کب یہاں لوگ وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں |
| کتنے بیدرد ہیں بے حس ہیں زمانے والے |
| روز ہی دل کو نیا روگ لگا دیتے ہیں |
| ان کی آہوں سے ڈرو جو کہ فلک تک پہنچیں |
| بےبسی میں جو خدا کو ہی صدا دیتے ہیں |
| چھین لیتی ہے خوشی دل کی انھی سے دنیا |
| جو سدا لوگوں کو خوشیوں کی دعا دیتے ہیں |
| کسی معصوم کو دنیا نہیں جینے دیتی |
| دل کے اچھوں کو سدا لوگ دغا دیتے ہیں |
| گر طبیب اپنا ہو پھر موت نہ آئے کیوں کر |
| درد سے درد کی ہمدرد دوا دیتے ہیں |
| غیر تو غیر ہیں کیا ان کا بھروسہ حامد |
| یار ہی یار کو اب زہر پلا دیتے ہیں |
معلومات