جب سے تو نے مرا لوگوں کو بتا رکھا ہے
سنگ ہر شخص نے ہاتھوں میں اٹھا رکھا ہے
شادی اک غم ہے مگر کیوں نہ کریں ہم شادی
غم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزہ رکھا ہے
اس کی بیگم نے اسے کان پھڑائیں ہوں گے
نام جس نے بھی محبت کا سزا رکھا ہے
دیکھ کر شکل مری جائیں حسینائیں پرے
تو نے کیا مجھ کو محبت میں بنا رکھا ہے
پتھرو آج مرے سر پہ برستے ہی رہو
میں نے بیگم کو جو سر اپنے چڑھا رکھا ہے

0
15