محنتوں کا صلہ، آج کا یہ ظہور ہے
ہر قدم پر جَلا، ایک نیا شعور ہے
جن کے ہاتھوں میں چالاکیاں نہ تھیں کبھی
پھر بھی اُن کی عطا، روشنی کا نور ہے
جن کے لہجے میں فقر، آنکھ میں وقار تھا
خاک میں بھی وہی، صاحبِ سرور ہے
دھوپ میں چل کے بھی، جن کو سایہ نہ ملا
پھر بھی لب پر دُعا، دل میں صبرِ حور ہے
ہاں وہ مزدور ہیں، جن پہ فخرِ وقت ہو
جن کی عظمت پہ کل، سارا فخر دور ہے
زیدی کہتا ہے، ان کو جھکانا ظلم ہے
محنتوں کا صلہ، صرف نیک شعور ہے

0
3