بچپن سے اس کے ساتھ فقط دوستی رہی
وہ اپنے خواب جانے کہاں ٹانکتی رہی
اُس پار انتظار میں کرتا رہا مگر
انگلی پکڑ کے باپ کی وہ سوچتی رہی
لوگوں نے میرے خون میں نہلا دیا مجھے
وہ اجنبی نظر سے مجھے دیکھتی رہی
کاسہ پکڑ کے میں بھی کھڑا تھا وہاں مگر
میرے علاوہ سب میں وفا بانٹتی رہی
مدت کے بعد اب جو ملی میں نہیں رہا
شاہدؔ پرانا مجھ میں وہ بس ڈھونڈھتی رہی

0
7