دیوانہ دل شاد نہیں ہے
تیرے لیے برباد نہیں ہے
جانے خدائی کس کی ہے اب
مردِ خدا آزاد نہیں ہے
دل ہے کہ غم سے پھٹ جاتا ہے
ہونٹوں پر فریاد نہیں ہے
ہم کو بھلا بیٹھا ہے تو کیا
تو بھی تو ہم کو یاد نہیں ہے
کچھ ہے خرد سے پہلے پہلے
کچھ بھی جنوں کے بعد نہیں ہے

0
6