وقت ہے پھولوں کی سیج وقت ہے کانٹوں کا تاج
وقت سے آباد ویراں وقت سے اجڑا سماج
وقت ایسا بادشاہ ہے جس کی ٹھوکر میں سبھی
وقت سے عزت کا تخت وقت سے ذلت کا تاج
وقت چاہے تو زمیں بھی آسماں ہو جائے گی
وقت چاہے تو وصولے آسماں سے بھی خراج
وقت نے نمرود سے بھی بادشاہی چھین لی
وقت نے فرعون کا بگڑا ہوا بدلا مزاج
وقت کی ٹھوکر میں روئی آسماں چھوتے پہاڑ
وقت کی ضربوں میں ہے یہ وقت کا خارا زجاج
وقت نے پروانے کو دی شمع جیسی روشنی
وقت ہی سے شمع کو ہے روشنی کی احتیاج
وقت نے غربت کو سونپی بادشاہی کی کلید
وقت ہی امراء کے سر کا پاش کر دے تخت و تاج
وقت کی المختصر مٹھی میں ہے یہ کائنات
وقت کا بس ہو تو کر لے گا خدا پر بھی یہ راج
وقت کی منشا سے ہے یہ شبنم و شعلے میں میل
وقت کی مرضی سے ہے یہ بحر و بر کا اختلاج
وقت ہی ہر شے میں بھرتا ہے خدائی کا غرور
وقت ہی بگڑی ہوئی عقلوں کا کرتا ہے علاج
وقت کی آئی بہاراں کھل گئے باغِ رسوم
وقت کی آئی خزاں اجڑے گلستانِ رواج
وقت کی سب حیلے بازی وقت کا سب پینترا
وقت کے ساغر سے ہشیاری سکھے پاگل بھی آج
وقت کو قدرت نے دی بست و کُشادِ ہست و بود
وقت کو قدرت نے بخشا نظمِ ہستی کا بھی کاج
وقت ہی لاتا ہے تودے میں شرارِ انقلاب
وقت ہی مظلوم کو سکھلاتا ہے کر احتجاج
وقت کے ہی دم سے یہ مسجد و بت خانہ تمام
وقت کے ہی فضل سے ہے خیر و شر کا امتزاج
وقت کی آئی بہاراں وقت سے دوزخ بہشت
وقت سے ویران گلشن وقت کی گرتی ہے گاج

0
1
63
وقت کے انقلاب کو مختلف پیرائے میں بیان کرنے کی کوشش کی گئی ہے!

0