| ہم وطنو کیسے ملنے وہ دلدار آئے |
| جائو جدھر بھی رستے میں دربار آئے |
| قسمت یہ بدلے گی سمجھتے ہیں لوگ |
| جب بھی کبھی کوئی نئی سرکار آئے |
| اسلام رہ جاتا ہے پیچھے در پیچھے |
| جب بیچ اس کے جبہ و دستار آئے |
| اب مسجدوں میں یوں کوئی ناں جائے ہے |
| جیسے دوا خانے کوئی بیمار آئے |
| اللہ سے الفت نہیں ہے گو اس کی |
| ہاں یاد اٹھتے بیٹھتے سو بار آئے |
| تجھ کو کیا کوئی کہے اے شیخ اس پہ |
| اچھی ذرا سی بات پر طومار آئے |
معلومات