| بر حالِ ما حبیبی تیری نظر رہے |
| تیرا رہے یہ بندہ چاہے جدھر رہے |
| سائل درِ سخی کا ناکس رہے سدا |
| ٹکڑوں پہ تیرے داتا میری گزر رہے |
| محشر کے خوف سارے دل سے رہیں جُدا |
| قربان آلِ جاں پر جان و جگر رہے |
| آقا کریم فدوی تیرا غلام ہے |
| ارماں ہے سلطاں میرا خیر البشر رہے |
| نظروں سے مصطفیٰ کی کچھ بھی نہاں نہیں |
| چاہے جہاں ہو بندہ تیرا مگر رہے |
| آئے سدائے دل بھی میرے کریم تک |
| سرکار اس ندا میں اتنا اثر رہے |
| محمود کو عدم میں جانا ہے ایک دن |
| وقتِ نزع کریمی تیری نظر رہے |
معلومات