اس چمن میں بہار ہےکب تک
زندگی خوشگوار ہے کب تک
یدِ بیضا کی تاب دیکھی تھی
تیرا رخ تاب دار ہےکب تک
گنجِ قارون لٹ گیا آخر
تو بھی سرمایہ دار ہےکب تک
کب پلٹتا ہے شام کا سورج
سانس کا اعتبار ہے کب تک
کون پوچھے گا کون دیکھے گا
تو مرا غم گسار ہے کب تک
بے وفا سے وفا کی ہے امید
وہم کا یہ حصار ہے کب تک
شب کی تنہائی اور تو محورؔ
ہم نفس ، ہم کنار ہے کب تک
عتیق الرحمن محورؔ

0
119