| ملا کے وہ آنکھیں چلا ہی گیا تھا |
| ہمیں تو قسم سے جلا ہی گیا تھا |
| اسےدیکھ کر ہم سنبھل ہی نہ پائے |
| وہ خطرے کی گھنٹی بجا ہی گیا تھا |
| ہمیں خود پہ قابو رہا نہ قسم سے |
| شراب ایسی ہم کو پلا ہی گیا تھا |
| ہمیں اس کی پائل لگی جاں سے پیاری |
| وہ قدموں میں ہم کو گرا ہی گیا تھا |
| کہ چاہت میں اس کی جو کی سرخ آنکھیں |
| وہ اتنا تو ہم کو رلا ہی گیا تھا |
معلومات