معلم کو کیسی جزا مل رہی ہے
بنا ہی خطا کے سزا مل رہی ہے
دیا تھا سبق جس نے صبر و وفا کا
تو بدلے میں اس کو سزا مل رہی ہے
تماشا یہ ہم نے عجب آج دیکھا
جزاؤں کے بدلے سزا مل رہی ہے
قیامت سے پہلے قیامت ہے دیکھی
بنا ہی قیامت سزا مل رہی ہے
ترانے جو گاتے وطن کے ہیں سارے
ترانوں کے بدلے سزا مل رہی ہے
لٹا دیں جوانی کی ساری بہاریں
بڑھاپے میں سب کو سزا مل رہی ہے
وفا کے سبق تھے پڑھائے سبھی نے
یقینا اسی کی سزا مل رہی ہے
کتابوں سے ڈرتے ہیں ظالم لٹیرے
پڑھانے کی ہم کو سزا مل رہی ہے
قلم میں ہے طاقت بہت ہی زیادہ
تو لکھنے کی ہم کو سزا مل رہی ہے
قسم ہے کہ بستی کے ہم ہیں محافظ
حفاظت کی ہم کو سزا مل رہی ہے
تجارت کتابوں کی روکیں گے ہم سب
رکاوٹ کی ہم کو سزا مل رہی ہے
اصولوں کی دنیا کے ہم تو ہیں باسی
اصولوں کی ہم کو سزا مل رہی ہے
جہالت کا ہر سو سماں چل رہا ہے
وضاحت کی ہم کو سزا مل رہی ہے

0
35