ہے دل میں عشق کی رم جھم، نبی کی یاد آئی ہے
لبوں پر نعت کی شبنم نبی کی یاد آئی ہے
مرے ظلمت کدے میں نور کا روشن دیا کرنے
مٹانے دل کے رنج و غم، نبی کی یاد آئی ہے
کرم ان کا ہوا، بخشش کے در کھلنے لگے مجھ پر
یہ ہے رب کا کرم پیہم، نبی کی یاد آئی ہے
نہ تھی ہمت کہ لب کھلتے خطاؤں میں تھا ڈوبا میں
مگر رحمت بنی مرہم، نبی کی یاد آئی ہے
جبیں سجدوں میں جھکتی ہے مدینے کی طلب لے کر
ہوئیں آنکھیں مری پرنم نبی کی یاد آئی ہے
مرے دل کی یہ مرجھائی کلی کھلنے لگی پھر سے
خزاں کا اب نہیں موسم نبی کی یاد آئی ہے
عتیق اس عشق کی لو سے یہ دل روشن رہے میرا
رہے اس حال میں دائم نبی کی یاد آئی ہے

0
3