| ہے دل میں عشق کی رم جھم، نبی کی یاد آئی ہے |
| لبوں پر نعت کی شبنم نبی کی یاد آئی ہے |
| مرے ظلمت کدے میں نور کا روشن دیا کرنے |
| مٹانے دل کے رنج و غم، نبی کی یاد آئی ہے |
| کرم ان کا ہوا، بخشش کے در کھلنے لگے مجھ پر |
| یہ ہے رب کا کرم پیہم، نبی کی یاد آئی ہے |
| نہ تھی ہمت کہ لب کھلتے خطاؤں میں تھا ڈوبا میں |
| مگر رحمت بنی مرہم، نبی کی یاد آئی ہے |
| جبیں سجدوں میں جھکتی ہے مدینے کی طلب لے کر |
| ہوئیں آنکھیں مری پرنم نبی کی یاد آئی ہے |
| مرے دل کی یہ مرجھائی کلی کھلنے لگی پھر سے |
| خزاں کا اب نہیں موسم نبی کی یاد آئی ہے |
| عتیق اس عشق کی لو سے یہ دل روشن رہے میرا |
| رہے اس حال میں دائم نبی کی یاد آئی ہے |
معلومات