یہ عشقِ نبی شرطِ ایمان ہے
اسی سے تر و تازہ دل جان ہے
سخی کبریا کی ہے سوغات یہ
جو فردوس لے جائے سامان ہے
سبق ہے سوا اس میں توحید کا
بلالی اذاں سے یہ اعلان ہے
مدینہ سے آئے دلوں کو شفا
ملے اس سے مومن کو پہچان ہے
مدینے سے بخشش عوامی ملے
یہ داتا مدینے میں سلطان ہے
مدینے ہے داتا جو سلطان ہے
نبی مصطفیٰ ہیں رسولِ خدا
جو مومن پہ مولا سے احسان ہے
جو دل عشقِ احمد سے ہے آشنا
خیابانِ حُب میں گلستان ہے
خُلق کی نبی کرتے تکمیل ہیں
شہادت میں اس کے یہ قرآن ہے
ہے محمود یادِ مدینہ حسیں
مدینہ جہانوں میں ذیشان ہے

0
5