| کہ ہم کوشش بہت کرتے ہیں حضرت کم نہیں ہوتی |
| ہمارے دل سے دنیا کی محبت کم نہیں ہوتی |
| چراغِ مصطفی ہم نے جلایا ہی نہیں ڈھنگ سے |
| یہی کارن ہے دنیا سے جہالت کم نہیں ہوتی |
| کہیں اسلام کا غلبہ نظر پھر بھی نہیں آتا |
| زمیں کے اک تہائی پر حکومت کم نہیں ہوتی |
| بہت دشوار ہوگا پھر چراغ حق جلا پانا |
| اگر جھوٹی ہواؤں کی وکالت کم نہیں ہوتی |
| مرے اجداد جا کر سو گئے شہر خموشاں میں |
| مگر تھی ذہن باطل میں جو وحشت کم نہیں ہوتی |
| کہیں طائف کہیں کربل ہوا اس میں کہ دنیا کی |
| خدا کے نیک بندوں پر عنایت کم نہیں ہوتی |
| بھلے کتنے ہیں ناکارہ عمل سے لاکھ خالی ہیں |
| ہمارے دل سے آقا کی محبت کم نہیں ہوتی |
| قیامت کی گھڑی اظہر جب آئے گی تب آئے گی |
| قیامت سے بھی پہلے یاں قیامت کم نہیں ہوتی |
معلومات