ہستی میں اپنی جو تم کچھ بھی کمال رکھتے |
پتھر دلوں میں بھی تم شوقِ وصال رکھتے |
کچھ مصلحت پسندی سے تم بھی کام لیتے |
اپنی روایتوں کا کچھ تو خیال رکھتے |
اپنی ہی لاج رکھتے اے قوم کے لٹیرو ! |
چہرے کی سرخیوں میں کچھ تو جلال رکھتے |
بد ذوق دل لئے ہو سینے میں کس قدر تم |
عزت نہیں تھی پیاری خوفِ ملال رکھتے |
تاجِ سرِ جہاں سے پیروں میں آ نہ گرتے |
اپنی سیاستوں میں جو تم جمال رکھتے |
لالچ کے ایک جھونکے سے اتنے گر گئے تم |
اے کاش اپنے دل میں عزمِ جبال رکھتے |
پہلے ہی ملک اپنا رسوائیوں کا گڑھ تھا |
سیمان چل کی عزت تم تو سنبھال رکھتے |
بے غیرتی سیاست میں گرچہ "لا عجب" ہے |
فرزندِ قومِ مسلم تم تو مثال رکھتے |
لیکن جو تم نہیں تھے قابل کسی ہنر میں |
اپنے وطن کی عزت کیسے بحال رکھتے |
معلوم یہ ہوا ہے شاہی ؔ کو اس خبر میں |
جاہل اگر ہو لیڈر تو دیش ہے خطر میں |
معلومات