غزل |
شام پھیلی تو چاند چمکے گا |
دل ترے سحر سے نہ نکلے گا |
مسکراتی ہو کر کے زینت تم |
آئینہ اِس تپش سے ٹوٹے گا |
وَقتِ رُخصت نہیں لئے بَوسے |
دِن یقیناً اُداس گزرے گا |
خُوب سج دھج کے آئی فرمایا |
ہار ہم سے گلو نہ پہنے گا |
مسکراتے جُدا ہوا لیکن |
فاصلے سے پلٹ کے دیکھے گا |
زُلف عارض نفیس چُومے تو |
َرَشک سے دِل شہاب مَچلے گا |
خواب سے جاگ، اُٹھ شہاب احمد |
توڑ دے خواب، دل نہ ٹوٹے گا |
شہاب احمد |
۶ ستمبر ۲۰۲۵ |
معلومات