چہرہ ہے ذی وقار آنکھوں میں
جلوہ ءِ کردگار آنکھوں میں
ہے نبی کا دیار آنکھوں میں
رحمتوں کی بہار آنکھوں میں
دید اُن کی کِیا کریں ہردم
ہے کہاں اختیار آنکھوں میں
رب کی رحمت پہ اشک برسے ہیں
گویا ہے آبشار آنکھوں میں
رشک کرتی ہیں جنتیں مجھ پر
نورِ احمد ہے یار آنکھوں میں
ابنِ آدم کو رب نے بخشا ہے
نورِ احمد کی تار آنکھوں میں
مئے عرفان جو پلائی تھی
"رہ گیا ہے خمار آنکھوں میں"
جب سے دیکھا ہے بس گیا میرے
نورِ پروردگار آنکھوں میں
سب ملائک سلام بھیجیں گے
ان کی صورت اتار آنکھوں می
جو ہے ضامن سخی شفاعت کا
ہے وہ پیارا مزار آنکھوں میں

0
91