| کب تک ریت نچوڑیں گے |
| آنکھیں اپنی پھوڑیں گے |
| ٹیڑھے میڑھے رستے ہیں |
| پاؤں کتنا موڑیں گے |
| پلکوں پر تو آنے دیں |
| تارے ہم بھی توڑیں کے |
| ہجر کا موسم ڈھل جائے |
| ہنسنا رونا چھوڑیں گے |
| عریانی کی بستی میں |
| ہم کیوں چادر اوڑھیں گے |
| کنگن بیچنے آئے ہیں |
| یعنی کلائی موڑیں گے |
| بوچھ ہے صدیوں کا شؔیدا |
| اگلے موڑ پہ چھوڑیں گے |
معلومات