عشق نبی میں راس ہے مستان وغیرہ
دنیا کو بھی کھونے کا نہ افغان وغیرہ
نذرانہ سلاموں کا ہے گل پوشی کی مانند
"کیوں بھائیں بھلا اب مجھےگل دان وغیرہ"
بس گنبد خضری کا ہو دیدار جو حاصل
بے معنی یہ پھر نعمت الوان وغیرہ
ہو جائے مدینہ کی زیارت جو مقدر
باقی نہ رہے اور یہ ارمان وغیرہ
تسکین ملی روضہ پہ جب حاضری سے ہے
چاہت نہ مسرت کی، نہ فرحان وغیرہ
دوگانہ ریاض الجنہ میں پڑھ کے جو مانگیں
بخشیں گے خدا حوریں یہ غلمان وغیرہ
اپنائیں گے جب سنتیں آقا کی یہ ناصؔر
تب پا سکیں حق آگہی عرفان وغیرہ

0
46