| صرف و نحو سب اس کے ہیں |
| کیوں، کیسے، کب، اس کے ہیں |
| چاروں موسم بانٹ لئے |
| پہلے دو اب اس کے ہیں |
| ہم نے بس چپ رہنا ہے |
| سارے مذہب اس کے ہیں |
| اپنے ہی ہیں اپنے غم |
| ہم نے کہا کب اس کے ہیں |
| قوس قزح سے چھوٹے رنگ |
| اس نے کہا جب اس کے ہیں |
| ہم نے بھیڑ لگانی ہے |
| باقی کرتب اس کے ہیں |
| کانٹے چُننا اپنا کام |
| پھول سے دو لب اس کے ہیں |
| خاک نشیں ہم کہلائیں |
| اعلی منصب اس کے ہیں |
| ملتے ہیں جب تب ہم بھی |
| شؔیدا تب جب اس کے ہیں |
معلومات